غالب آج جو زندہ ہوتے
اور آج بھی نادہندہ ہوتے
تو ممکن ہے گمنام وہ رہتے
خود سے ہم کلام وہ رہتے
شہرت اُن سے دور ہی رہتی
ہنس ہنس کہ بس کہتی رہتی
لوگ تمہیں سب جانیںگے تب
جیب میں اپنی پائینگے جب
میڈیا والے نوٹ تمہارے
ہونگے پھر سب ووٹ تمہارے
حلال چلے گا، حرام چلے گا
مال سے انسٹاگرام چلے گا
گِیو اویز کا چسکا لگایئے
ناقد کو یوں مسکا لگائیے
مرزا، اپنا پِیج بنائیں
فیس بک پہ سب کو بتائیں
یوٹیوب بھی چلتی خوب ہے
مال بنا پر تپتی دھوپ ہے
مئے نوشی کو ترک وہ کرکے
نفس سے اپنے ہر دم لڑ کے
قرض وہ تب بھی سب سے لیتے
ایجنسی کو پر اب دیتے
کام معیاری ہو تو صحیح ہے
نہ بھی ہو تو ٹینشن نہیں ہے
خود پر ہی شرمندہ ہوتے
غالب آج جو زندہ ہوتے
–حماد عبدالمتین